غم ہجراں سے گزرے تو جانا ہجر کا غم کیا ہے
بحر عشق میں اترے تو جانا عشق کا حجم کیا ہے
وسیع علم عشق کا بحر عشق تو عشق ہی رہے
انتہائے دام عشق میں جانا عشق کا بھرم کیا ہے
ملے ساحل نہ کنارہ کھو ج عشق تو عشق ہی ملے
ملے سائل ہی کو اشارہ موج عشق کا دھرم کیا ہے
عشق مجازی یا عشق باری عشق تو عشق ہی رہے
عابد و سالک ہی جانے شدت عشق میں عاشق کا مقام کیا ہے