عشق مسافر کہتے ہیں
ہجر آوازیں کستا ہے
چپ چپ بیٹھا رہتا ہوں
میں اتنا باتونی ہوں
ہنس کر میری حالت پر
غم سینے لگ جاتے ہیں
تھک کر اپنے سائے کی
بانہوں میں گِر جاتا ہوں
روز نئی بے چینی کو
مجھ سے ملنا پڑتا ہے
کچھ آوارہ لمحوں پر
میرا زور نہیں چلتا
دیکھو میں نہ کہتا تھا
رات سزا ہو جاتی ہے
آنکھیں کھولے رکھنے سے
یاد قضا ہو جاتی ہے