ازل سے ہی حُسن نے عشق کو مارا ہے
بے چارے عشق کا نہ ہی کوئی سہارا ہے
پھر سے کھیلنے کی ہمت نہیں مجھ میں
عشق کا کھیل کچھ یُوں میں نے ہارا ہے
ترے غموں کے ساگر میں ڈوب جائوں گا
ناجانے اس ساگر کا کہاں دوجہ کنارا ہے
نہ ناز کر حُسن پے ساتھ چھوڑ جاتے ہیں
مرے دل میں ہے اب بھی جو شحض جو تمہارا ہے
جو کھلونے کی طرح پھینک کے چلے گئے دل نہال
وہ کم بخت مجھے اب بھی جان سے پیارا ہے