عشق کر کے سزا دیتے ہو کیا؟
درد دے کے دوا دیتے ہو کیا؟
جانے صدیوں سے کہاں گُم ہو
محبت کر کے بھلا دیتے ہو کیا؟
تیرے گھر سے جو دھواں اٹھتا ہے
خط میرے جلا دیتے ہو کیا؟
آتشِ عشق میں جلتا ہوں مسلسل جاناں
جلتے شعلوں کو ہوا دیتے ہو کیا؟
تذکرہ ہوتا ہے ہمارا ہر محفل میں
رازِ الفت بتا دیتے ہو کیا؟
شور ہوتا ہے عجب سا میرے آنگن میں
اب بھی مجھ کو صدا دیتے ہو کیا؟
سوالی آئے جو تیرے در پہ عامرؔ
بھیک میں اس کو وفا دیتے ہو کیا؟