عشق کو ایسا با ہنر دیکھا
آگ میں جاتا بے خطر دیکھا
کب جہاں میں اِدھر اُدھر دیکھا
جب بھی دیکھا ہے تیرا در دیکھا
بن پیے مجھ کو ہو گیا ہے نشہ
تیری نظروں کا یہ اثر دیکھا
ایک پل کے لیے بھلا نہ سکا
میں نے تجھ کو ہے بھول کر دیکھا
ظلم ظالم کا بڑھ گیا جس دم
ہوتا بزدل کو بھی نڈر دیکھا
فکرِ عقبیٰ نہیں کسی کو بھی
فکرِ دنیا میں ہر بشر دیکھا
داد ملنے لگی ہے یاسؔر کو
میں نے محنت کا یہ ثمر دیکھا ۔۔۔