چڑھا کر عشق کے چولھے پر دل کو
پکا رہا ھے کوئی وفا کی کھچڑی
بارہا دیکھ رہا ھے وہ لمحے لمحے
کہ کہیں جل نہ جائے بقا کی کھچڑی
کہتا ھے طبیعت نا ساز ھے بہت
مجھ کو ہر صورت چاھیئے دعا کی کھچڑی
خواہ نمکین ہو کہ خواہ میٹھی
اچھی لگتی ھے بس پیا بھا کھچڑی
پیاسوں کو شربت توحید ہی سہی۔۔نصیب
ھم کو کافی ھے اسد تیری عطا کردہ کھچڑی