عشق کے روپ میں اب راجکماری بن کر
ایک دن آؤں گی شہرت میں تمہاری بن کر
خواہشِ ہجر کے سینے میں کوئی پھول کِھلا
ؔصحن کے وسط میں زندہ ہوں کیاری بن کر
حُسن و اندازِ محبت کی مرے خیر نہیں
چاند نکلا ہے یہاں آج بھکاری بن کر
کتنی مشکل سے ہے زندان کو چھوڑا لیکن
تُو بھی اب گھات میں بیٹھا ہے شکاری بن کر
کون رستے میں مرا نام لکھے گا وشمہ
کون آتا ہے جی آواز ہماری بن کر