عشق کے سب مرحلے دشوار ہیں یہ سوچ لو
ہر قدم پر اب نیۓ آزار ہیں یہ سوچ لو
مثلِ یوسف حسن تیرا ایک دِن بِک جاۓ گا
ہر طرف یاں عشق کے بازار ہیں یہ سوچ لو
مال و دولت کے پرستارو کہیں لٹ جاؤ گے!
میری دولت تو مرے افکار ہیں یہ سوچ لو
ریزہ ریزہ ہو گیٔ تعبیر میرے خواب کی
پھر بھی وہ چاہت کے دعویدار ہیں یہ سوچ لو
کر سکے گا کون میرے درد کا درماں کبھی
میرے آ نسو ہی مرے غمخوار ہیں یہ سوچ لو
سامنے آجاۓ گا بویا ہے جو کچھ آپ نے
راستے اب تو سبھی ہموار ہیں یہ سوچ لو
جرم کویٔ شب کی چاد ر میں نہ عذراؔ چھپ سکا
میرے قاتل بھی پسِ دیوار ہیں یہ سوچ لو