کتنے حسین لمحے تھے عشق کے لمحات میں
آگ جسموں میں لگی تھی موسم برسات میں
چپ چپ قریب آکر جسموں کو گدگدا کر
اس قدر مصروف تھے ہم بےخوف جذبات میں
بجتی ہے جب بھی میرے اس فون کی یہ گھنٹی
کیا کہوں کیا ہو جاتا ہے مجھے ان لمحات میں
ہاں تیرے فون کا ہی رہتا گماں ہے ہر دم
یہ ایک ہے امید ہے میرے اس حیات میں
آؤ تمہیں بتاؤں کہ بے چین کتنا رہتا ہوں
کیا ڈھونڈتا رہتا ہوں میں آدھی آدھی رات میں
کچھ اس قدر تھا شور کہ احساس یہ ہوا تھا
صرف میرے پیار کے ہیں چرچے کائنات میں