رنج و غم میں مسکرانا عشق ہے
یار کی گلیوں میں جانا عشق ہے
عشق مشک چھپائے کبھی چھپتا نہیں
تنہائی میں آنسو بہانہ عشق ہے
دل لگی کے یوں تو رنگ ہیں ھزار
ہاں مگر سب سے پرانا عشق ہے
عشق کے آگے ہیچ ہے عالم کل تمام
اس جہان میں جز شاہانہ عشق ہے
دیر سے آنا سہی مگر آیا تو دل
یوں بھی دل کا آخر ٹھکانہ عشق ہے
بسکہ ہے دشوار کسی کے دل میں جاء
ہاں مگر بس ایک بہانہ عشق ہے
مجنون کو لیلےآ سے جو تھا کبھی
عشق وہی میری جان جانا عشق ہے
کیوں کرے انکار سولی چڑھنے سے؟
کہ منصور کا مزاج عاشقانہ عشق ہے