عشق ہی کیا ہے کوئی عیب نہیں
اب ڈرتے ہیں ان سے خیر نہیں
اک بارتودیکھا ہو گا خط ہمارا
یوں ہی وہ لگ رہۓ خفا نہیں
کرتے ہیں محبت فقط ان سے
کہیں اسی بات سے انجان نہیں
جواب لکہنے کا سوچا تو ہو گا
کہیں رقیبوںسے پریشان نہیں
جان گئے وہ کہ چاھتے ہیں انہیں
کہیں اوروں کی طرح خواب نہیں
بچ رھۓ ہیں یا بچا رہۓ ہیں
کہیں محبت سے بچانے کی چال نہیں
رضا ہوا تمہارا اب غیر نہیں
ارۓ اپنا ہے اپنا کوئ غیر نہیں