عیاں تو لوگ خاموش بہت ہیں
Poet: Santosh Gomani By: Santosh Gomani, Mithiعیاں تو لوگ خاموش بہت ہیں
بغور تفتیش یہ مدہوش بہت ہیں
ہر جگہ دل کی مُصرفی دیکھی مگر
کہیں اندر سے من فراموش بہت ہیں
رنجشیں، الجھنیں مکروہ ہیں سبھی
افسانوں کیلئے تو افسوس بہت ہیں
کوئی نہیں ٹھہرتا پل کی فرقت کو
ویسے تو گلیوں میں روش بہت ہیں
میں نے اپنی زحمت کا سینہ چیردیا
روح میں ایسے اور آغوش بہت ہیں
اپنی طبع میں شاید بے اعتدالی بڑہ گئی
ہر طرف محبت پہ دیکھو دوش بہت ہیں
More Love / Romantic Poetry






