تیرے غم نے مار رکھا ھے
چھین دل سے قرار رکھا ھے
پھر بھی ھم نے تمہارے واسطے
دل میں اپنے پیار رکھا ھے
ھم ھمیشہ وفا دار تھے تیرے
پر کہاں تو نے اعتبار رکھا ھے
مرض عشق بڑھا جا رھا ھے
دل تونے اچھا تیمدار رکھا ھے
تم ھی بھولے ھو یار ھمکو
ھم نے تو یاد سدا یار رکھا ھے
حیف! خانخرابی اپنی قسمت کی
تم پر جو کر اعتبار رکھا ھے
کوئی حد بھی ہوتی ھے آزار کی
تونے تو حدوں کو کر پار رکھا ھے