گِر جائیں زمیں پر تو سنبھالے نہیں جاتے
بازار میں دکھ درد اُچھالے نہیں جاتے
آنکھوں سے نکلتے ہو مگر دھیان میں رہنا
تم جیسے کبھی دل سے نکالے نہیں جاتے
اب مجھ سے اِن آنکھوں کی حفاظت نہیں ہوتی
اب مجھ سے تیرے خواب سنبھالے نہیں جاتے
جنگل کے یہ پودے ہیں، اِنہیں چھوڑ دو محسن
غم آپ جواں ہوتے ہیں، پالے نہیں جاتے