غم جسکی عنایت ھو اس الفت کا کیا کرنا

Poet: Ruqayyah Maalik By: Ruqayyah Maalik, Lahore

غم جسکی عنایت ھو اس الفت کا کیا کرنا
جو حسرت ھو ہی لا حاصل اس حسرت کا کیا کرنا

تف اس پر کہ جو اپنی جوانی بیچ کر بولے
خواہش جب نہ ھو پوری تو پھر چاھت کا کیا کرنا

اس کو یاد کرنے کی بھلے عادت پرانی ھے
جو عادت ھی نہیں اچھی تو اس عادت کا کیا کرنا

یہ کیا روز ان کا خوابوں میں آ کے دل کو بہلانا
فقط نظروں کا دھوکہ ھو جو اس قربت کا کیا کرنا

سنا ھے ہڈ حراموں سے کہ ہم بیمار رھتے ھیں
جب فارغ ھی رہنا ھو تو پھر صحت کا کیا کرنا

مجھے وہ روک کر کہتے ہیں کچھ تو پی کے جانا اب
بھلا جو ھوش میں رکھے اس شربت کا کیا کرنا

Rate it:
Views: 1399
27 Oct, 2013