غم دے کر میری ہر خوشی لےگیا وہ
کیسےمسکراؤں میری ہنسی لے گیا وہ
میری جانب دیوانہ وار کھنچا چلا آتا تھا
اب کیسےبلاؤں میری بانسری لے گیا وہ
اس سےملنےسےقبل اچھا بھلاتھا میں
مجھےتنہا چھوڑ کر میری ہستی لےگیا وہ
اپنی اس حرکت پہ بڑا پچھتا رہا ہو گا
جو میرے دل کی ویران بستی لےگیا وہ
چہرے پہ مردنی سی چھائی رہتی ہے
ایک زندہ دل کی زندہ دلی لے گیا وہ
اصغر کی زیست میں نشیب وفراز بہت تھے
جاتےجاتے میری یہ سردردی بھی لےگیا وہ