غم عاشقی کے روگ کو بھلایا نہیں گیا اس بے وفا کو پھر سے آزمایا نہیں گیا تنہائیوں میں شور تھا ھواؤں کا اسقدر کہ دیا تھا ہاتھ میں مگر جلایا نہیں گیا روز نئے دوستوں سے ملنے کی تجھے طلب فرصت تھی ھم کو بھی مگر بلایا نہیں گیا