Add Poetry

غیر کے نام کی ہاتھوں پہ سجا کر مہندی

Poet: مرید باقر انصاری By: مرید باقر انصاری, Karachi

غیر کے نام کی ہاتھوں پہ سجا کر مہندی
وہ مجھے یوں بھی جلاتا ہے دکھا کر مہندی

ایسی مہندی نہ میسر ہو کسی کو مولیٰ
جو کہ رنگ لاۓ کسی کو بھی رُلا کر مہندی

اس طرح بھی کبھی آتی ہے مجھے سوچ کہ میں
اس کے ہاتھوں سے مٹا دوں کبھی جا کر مہندی

یہ بھی تڑپاتی ہے دن رات مجھے سوچ اکثر
دے گیا کیوں وہ مجھے ہاتھ ملا کر مہندی

دھونے والے سے کبھی کوئ تو یہ بھی پوچھے
اس کو کیا ملتا ہے پیروں میں بہا کر مہندی

کاش اک بار تو کہہ دیتا وہ رخصت ہوتے
مجھ کو لے جاؤ مرے یار مٹا کر مہندی

تھی پسند اس کو اگر غیر کی مہندی باقرؔ
پھر مرا خون ہی لے جاتا بنا کر مہندی

Rate it:
Views: 1400
01 Aug, 2016
Related Tags on Love / Romantic Poetry
Load More Tags
More Love / Romantic Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets