قدم قدم پہ عُتاب وقت کے دیکھے تو رو دیے جو گُزر گئے زندگی کے وہ عذاب دیکھے تو رو دیے کہیں غموں کے آئے قِصے کہیں آئی دُکھوں کی داستاں کتابِ حیات کھول کر بے ساختہ ہم رو دیے