قدم وہاں چلتے ہیں جہاں سوچ کھینچ لے

Poet: Santosh Gomani By: Santosh Gomani, Mithi

قدم وہاں چلتے ہیں جہاں سوچ کھینچ لے
لہروں کا بھی یہی سنگم جہاں موج کھینچ لے

آؤ کہ اطاعت گذاری کا بھی کچھ سوچیں
کیا پتہ کبھی ذمیواری کا بوجھ کھینچ لے

ان کناروں کے سفر سے دور بھی رہو
کھلی سانس کو پھر نہ تموج کھینچ لے

بارآوری نہیں بھی مگر امید کس نے چھوڑی
ہو سکتا ہے منزلوں کی کھوج کھینچ لے

جو خوشیوں کے پل ہیں تھم کے گذارلو
ایسا نہ ہو کہ کہیں پھر روج کھینچ لے

ہماری دعا کہ توُ صاحب ثروت رہے سنتوشؔ
خدا نہ کرے کہیں کوئی حوج کھینچ لے

 

Rate it:
Views: 756
06 Jan, 2011