قدم وہاں چلتے ہیں جہاں سوچ کھینچ لے
Poet: Santosh Gomani By: Santosh Gomani, Mithiقدم وہاں چلتے ہیں جہاں سوچ کھینچ لے
لہروں کا بھی یہی سنگم جہاں موج کھینچ لے
آؤ کہ اطاعت گذاری کا بھی کچھ سوچیں
کیا پتہ کبھی ذمیواری کا بوجھ کھینچ لے
ان کناروں کے سفر سے دور بھی رہو
کھلی سانس کو پھر نہ تموج کھینچ لے
بارآوری نہیں بھی مگر امید کس نے چھوڑی
ہو سکتا ہے منزلوں کی کھوج کھینچ لے
جو خوشیوں کے پل ہیں تھم کے گذارلو
ایسا نہ ہو کہ کہیں پھر روج کھینچ لے
ہماری دعا کہ توُ صاحب ثروت رہے سنتوشؔ
خدا نہ کرے کہیں کوئی حوج کھینچ لے
More Love / Romantic Poetry






