آئے ہو مدتوں بعد، کیا جلدی جانے کی؟
دو گھڑیاں رُک جاﺅ، چھوڑو بات زمانے کی
بیٹھو کہ ہجر کا تمھیں، ہر پل گنوانا ہے
بیٹھو کہ محبت کا مجھے، کچھ قرض چُکانا ہے
تم کو دل ہی دل میں ہم، سب کچھ جان چکے تھے
شعر، غزل کے لفظ میرے، بس تم پہ آن رُکے تھے
تھا کیا معلوم اس دل کو بننا، غم کا ٹھکانہ ہے
بیٹھو کہ محبت کا مجھے، کچھ قرض چُکانا ہے
انکار بھلا کر دیتے، جھوٹا اقرار نہ کرتے
ہم وقتی صدمہ لیتے، پر یوں آہیں نہ بھرتے
تیری خطاﺅں سے ملا غم، تیرے نام لگانا ہے
بیٹھو کہ محبت کا مجھے، کچھ قرض چُکانا ہے