کسی بے وفا سے پیار کر لیتے ہیں
چلو اس طرح جینا دشوار کر لیتے ہیں
کوئی پیاری سی صورت دیکھ کر
اپنی چاہت کا اظہار کر لیتے ہیں
پیار میں کئی بار دھوکے کھا ہے ہیں
یہ خطا پھر اک بار کر لیتے ہیں
سنا ہے کہ محبت قربانی چاہتی ہے
خود کو مرنے کے لیے تیار کر لیتے ہیں
ہم بلا کر اپنے تصور میں انہیں
اس طرح ان کا دیدار کر لیتے ہیں
اب اور نہ تڑپاؤ اپنے اصغر کو
آؤ زندگی بھر کے قول و قرار کر لیتے ہیں