قیامت کے فتنے اٹھانے لگے ہیں
Poet: Khalid Roomi By: Khalid Roomi, Rawalpindiقیامت کے فتنے اٹھانے لگے ہیں
اداؤں سے دنیا مٹانے لگے ہیں
چھری دل پہ میرے چلانے لگے ہیں
وہ تیر نظر آزمانے لگے ہیں
مٹے گی غریبوں کی دنیا تو پھر سے
وہ دیکھو، انھیں ہوش آنے لگے ہیں
سر بزم غیروں کو وہ آج خود ہی
وفائیں میری کیوں سنانے لگے ہیں
جو پوچھا ہے، وعدہ وفا کا ہوا کیا
بگڑ کر وہ تیور دکھانے لگے ہیں
کسی طور چھوڑیں گے در ہم نہ تیرا
یہاں بیٹھنے میں زمانے لگے ہیں
جنھوں نے سنا حال بربادیوں کا
سر بزم آنسو بہانے لگے ہیں
چلے آؤ چھوڑو بھی اب یہ سنورنا
جنازا میرا اب اٹھانے لگے ہیں
ہوا مست و بیخود جہاں سارا رومی
وہ نظروں سے ساغر پلانے لگے ہیں
More Love / Romantic Poetry






