دور رہ کر بھی جو دل میں رہتا ہے
کرتے رہتے ہیں ہم یاد، وہ یاد آتا رہتا ہے
بسے رہتے ہیں آنکھوں میں تارے اسکی
پھول بکھیرتا یے وہ جب بھی مسکراتا ہے
وہ بولتا ہے ہم فقط سنا کرتے ہیں اُس کو
سب کچھ کہتا ہے وہ بس دل کی نہیں کہتا ہے
اپنی ہر ہر سانس ہے نام اُس کے
دل بھی آباد اُس کے سبب رہتا ہے
چُھپا لیتا ہے وہ مجھ سے آنکھیں اپنی
کچھ اس ادا سے وہ میرے قریب آتا ہے
عزیز رکھتا ہے وہ مجھ کو دل و جاں سے دوسی
ہچکچتا ہے وہ یہ بات لب پے نہیں لاتا ہے