احسان تیرے ھم سے چکائے نہ جائیں گے لب کشائی کیا کیجئے جب جتائے نہ جائیں گے ھم پہلے سے مقروض ھیں صاحب حضور کے اور مزید بوجھ کاندھے اپنے اٹھائے نہ جائیں گے