لو پھر لوٹ آیا ہے دسمبر تڑپانے کو ترسانے کو کہ پہلے ہی میرے دن رات میرے شام و سحر میرے شب و روز میرے وجود کا ہر ذرہ اس کی دید کے لیے ترستے ہیں تڑپتے ہیں اسی کو یاد کرتے ہیں تو ہم اپنی دنیا یو ں ہی آباد کرتے ہیں