لوگ ہیں کہ بے وجہ سوال کرتے ہیں
اپنی طرف سے بڑا وہ کمال کرتے ہیں
لیتے ہیں تیرا نام میرے نام کے ساتھ
یوں جینا میرا وہ محال کرتے ہیں
دیوانے کا خطاب دیتے ہیں سر شام
ہر صبح مجھے وہ بےحال کرتے ہیں
جب بھی نکلتا ہوں سر بازار میں
چھیڑ کر مجھے وہ دھمال کرتے ہیں
سنگدل ہیں، دن رات ستاتے ہیں اتنا
میرے آرام کا ذرا نہ خیال کرتے ہیں
اک انوکھا رواج ہے اس دنیا کا، سبھی
اک دوسرے کو یہاں استعمال کرتے ہیں
لوگ کچھ بھی کہیں ہمیں عمراؔن!
تم سے محبت ہم بے مثال کرتے ہیں