لگانا دل نہ غیروں سے تڑپتا چھوڑ جاتے ہیں
کھلونا جان کر دل کو پٹخ کر توڑ جاتے ہیں
ملا کر نظروں سے نظریں لگا کر آگ سی دل میں
سمجھ کر دل کو یہ شمع سلگتا چھوڑ جاتے ہیں
کبھی آ کر یہ راتوں میں کبھی باتوں ہی باتوں میں
وہی ٹوٹا ہوا سپنا دکھا کر دوڑ جاتے ہیں
رقیبوں کی خوشی خاطر یہ جائیں انکی محفل میں
دلائیں یاد جب وعدہ تو اکثر توڑ جاتے ہیں
زریں بچنا ذرا ان سے بڑے بے درد ہوتے ہیں
کبھی اپنا بناتے ہیں کبھی منہ موڑ جاتے ہیں