لگی کم چوٹ پر کھائی بہت ہے
مری تو ہوئی رسوائی بہت ہے
غمِ جاناں نہیں غم سہ رہا ہوں
نہیں غم کوئی تنہائی بہت ہے
حسیں ہے چاند سا چہرہ زیبا
ادا ان کی مجھے بھائی بہت ہے
جنونِ عشق میں ہی مبتلا ہے
نہیں لگتا جو سودائی بہت ہے
محبت کا ہوا احساس ایسے
بچھڑ کر یاد تو آئی بہت ہے
کبھی ملتا نہیں تنہائی میں وہ
ستم گر یار ہر جائی بہت ہے
جدائی سہہ نہیں شہزاد سکتا
مری تو آنکھ بھر آئی بہت ہے