لے چلا عشق مجھے لطف کی رعنائی پر
یوں مہکتا رہا دل صبح کی انگڑائی پر
وہ جو محدود رہی اس کی بنائی پر
دل مرا بھول گیا نہ میری رسوائی پر
حسن ہے بسا ہوا سوچوں کی پہنائی پر
کیوں تھا خاموش سا وہ تماشائی پر
ٹوٹا ہوا دل غموں کے سودائی پر
دل کی شب غم سے اسکی آرائی پر