مار ڈالوں گا اسے خود بھی میں مر جاؤں گا
دل میں اترا نہیں مٹی میں اتر جاؤں گا
پھر مری موت شہادت یا کہیں لوگ حرام
عشق کی لاج تو رکھ جاؤں گا مر جاؤں گا
میرا حق ہے کہ اسے کوئ سزا دوں میں بھی
جس نے سوچا کہ اکیلے میں سنور جاؤں گا
یاد رکھیں گے ہمیشہ مجھے دنیا والے
میں جو قائم کبھی مثل ایسی ہی کر جاؤں گا
اپنا گھر جس کلۓ چھوڑ دیا تھا میں نے
اس نے یہ بھی نہیں سوچا کہ کدھر جاؤں گا
اس نے آنا ہی نہیں لوٹ کے میری جانب
چاہے میں ٹوٹ کے جتنا بھی بکھر جاؤں گا
جس طرح میں نے محبت میں کٹھن راہیں چلیں
ایک دن ہجر کا بھی کاٹ سفر جاؤں گا
میرے احباب کبھی بھول نہ پائیں گے مجھے
میں جو ہر چیز میں چھوڑ اپنا اثر جاؤں گا
وہ سمندر ہے تو اپنے لیۓ ہو گا باقرؔ
میں وہ دریا نہیں موجوں سے جو ڈر جاؤں گا