مار ڈالے گا

Poet: اسد جھنڈیر By: اسد جھنڈیر, mirpurkhas

 تیری چاہت کا بھرم مار ڈالے گا
ہم کو ولہ نعم مار ڈالے گا

ایک اکیلا میں تنہا اور دشمن جگ سارا
ایسے میں تیرا دھرا ستم مار ڈالے گا

ساتھ نبھانے کا وعدہ تیرا جھوٹا نکلا
جھوٹ پر مبنی تیرا یہ بھرم مار ڈالے گا

اتنا سنورا نہ کرو نظر نہ لگ جائے کہیں
تیرا یہ سنگھار اور اسپر شرم مار ڈالے گا

کس امید پر جئیون آہ بچھڑ کر تمسے
ہم کو تو تیرا ہی یار غم مار ڈالے گا

جانے والے اب انتظار کس بات کا ھے
ہمیں معلو،م ھے جدائی کا غم مار ڈالے گا

بلائے عشق کا دل کو سامنا ھے اسد
جیتے جی پیار کا غم مار ڈالے گا

Rate it:
Views: 331
25 Sep, 2022