مار ڈالے گا
Poet: اسد جھنڈیر By: اسد جھنڈیر, mirpurkhas تیری چاہت کا بھرم مار ڈالے گا
ہم کو ولہ نعم مار ڈالے گا
ایک اکیلا میں تنہا اور دشمن جگ سارا
ایسے میں تیرا دھرا ستم مار ڈالے گا
ساتھ نبھانے کا وعدہ تیرا جھوٹا نکلا
جھوٹ پر مبنی تیرا یہ بھرم مار ڈالے گا
اتنا سنورا نہ کرو نظر نہ لگ جائے کہیں
تیرا یہ سنگھار اور اسپر شرم مار ڈالے گا
کس امید پر جئیون آہ بچھڑ کر تمسے
ہم کو تو تیرا ہی یار غم مار ڈالے گا
جانے والے اب انتظار کس بات کا ھے
ہمیں معلو،م ھے جدائی کا غم مار ڈالے گا
بلائے عشق کا دل کو سامنا ھے اسد
جیتے جی پیار کا غم مار ڈالے گا
More Love / Romantic Poetry






