میں تجھے بھول جاؤں نا ممکن
میں ترے گُن نہ گاؤں نا ممکن
ماں تُو نعمت ہے،رب کی رحمت ہے
تیرے قدموں کے نیچے جنّت ہے
زندگی میں نے تجھ سے پائی ہے
تُو ہی دنیا میں مجھ کو لائی ہے
کتنی مشکل سے مجھ کو پالا ہے
شوق پڑھنے کا مجھ کو ڈالا ہے
تیری آغوش تھی میرا اسکول
سیکھا تہزیب کا یہیں سے حصول
ہر بلا سے مجھے رکھا محفوظ
تیری ممتا سے میں ہوئی محفوظ
اعلیٰ تعلیم سے نکھارا مجھے
تیرے صدقے کہ ماں سنوارا مجھے
ماں ہوں پردیس میں تنِ تنہا
بن ترے جی مرا نہیں لگتا
جب بھی مشکل جماتی ہے ڈیرا
کام آتی ہے ماں تری ہی دعا
ماں تجھے میں بھلا نہیں سکتی
قرض تیرا چکا نہیں سکتی