کہا اک دن یہ اماں نے، کہ دلہن چاند سی لاؤں
جگر کے لخت اے میرے، ترا سہرا سجا پاؤں
کہا میں نے کہ دلہن چاند سی چندا کو بر مانے
مگر میں عام سا لڑکا، لگوں گا دیکھ شرمانے
سُنو ماں عام سی لڑکی ، برابر میں جو آئی ہے
نہیں وہ چاند سی لیکن، محبت آزمائی ہے
مجھے وہ چاند جیسی روشنی تو دے نہ پائے گی
مگر روٹی یہ سوکھی ساتھ میرے بیٹھ کھائے گی
اگر سمجھو مناسب ماں اُسے دلہن بنا لاؤ
سنہری چاند سی پوشاک میں اُس کو سجا لاؤ