Add Poetry

ماں کے خط کو چوم کر پھر سے پڑھا اچھا لگا

Poet: سید ایاز مفتی ( ابنِ مفتی) By: سید ایاز مفتی ( ابنِ مفتی), Houston TX USA

اس کا اپنے پن سے مجھ کو دیکھنا اچھا لگا
بھیڑ میں اک اجنبی کا سامنا اچھا لگا

ایک مدت بعد کھولی میں نے بوسیدہ کتاب
اس کے اندر پھول اک رکھا ہؤا اچھا لگا

بے کلی اس مرتبہ جب دل کی حد سے بڑھ گئی
ماں کے خط کو چوم کر پھر سے پڑھا اچھا لگا

کچھ بھی کہتا ہو نجومی ہاتھ میرا دیکھ کر
کاتبِ تقدیر کا لکھا ، سدا اچھا لگا

معاملے میں نے رکھے اپنے خدا کے سامنے
پھر وہاں سے جوہؤا، وہ فیصلہ اچھا لگا

ایک عادت تھی بُری اس کی مجھے ہی گھورنا
وہ بُرا ہوکے بھی جانے کیوں مجھے اچھا لگا

آئینہ بھی تاب کیا لائے مرے محبوب کی
دیکھ اس کو آئینے کا ٹوٹنا اچھا لگا

مولا میری زندگی میں نور تیرے نور سے
جو دیا تُونے دیا ، جو کچھ دیا اچھا لگا

بے کلی بھی مٹ گئی ، دائم سکوں بھی مل گیا
آج پھر سے رب کے گھر میں بیٹھنا اچھا لگا

دائرے کی شکل میں جیسے ہو مفتی محوِ رقص
نرم سی اسکی کلائی میں کڑا اچھا

Rate it:
Views: 192
24 May, 2023
Related Tags on Love / Romantic Poetry
Load More Tags
More Love / Romantic Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets