مت پوچھۓ کہاں جا کے دل لگا لیا معلوم نہیں
خود پر میں حیران ہوں یہ کیا کیا معلوم نہیں
لوگ اپنی محبت کے افسانے سناتے ہیں ہم کو
چھپ کہ کسی کو اپنے دل میں بسا لیا معلوم نہیں
چاہتا ہوں اَسے یہ اَس کے تصور میں بھی نہیں
ایک طوفان اَٹھ جاۓ گا اگر اَسے بتا دیا ہم نے
میں تو پہلے بھی تنہا تھا اَس کی چاہت میں
خود کو اور بھی تنہا بنا لیا ہمیں معلوم نہیں
مسافر ہوں چلا جاؤں گا میں کسی دن مسعود
تیرے شہر کو کب ہم نے اپنا بنا لیا معلوم نہیں