Add Poetry

خواب

Poet: kanwal naveed By: kanwal naveed, karachi

میری تنہائی کی رات ہے
خود سے جاری یہ بات ہے
جانتی ہوں تو اداس ہے
مجھے اس کا احساس ہے
نہیں ہوں میں چاہت تیری
غارت کروں راحت تیری
تیری شکایات کے انبار ہیں
سننے کو ہم تیار ہیں
اگرچہ روح کو تڑپائیں گی
تیری باتیں ہمیں ستائیں گی
مگر پھر بھی ہے آرزو
کہ ہو تجھ سےگفتگو
بے بسی کی انتہا ہے
جب جنون کو نہ راہ ملے
کسی کا ساتھ چاہوں تو
تنہائی ملے سزاملے
وفا کروں دغاملے
بھلائی کی نہ جزا ملے
میرے جیسے مریض کو
نہ دوا ملے نہ دعا ملے
یہ کیسے لفظ ہیں
میرے وجود کو ہیں چاٹ رہے
میری حسرتوں کو توڑ کر
میرے وجود کو ہیں بانٹ رہے
ٹکڑے ٹکڑے ذات کو
سمیٹنے کے در پر ہوں
خود سے ہوں بے خبر
کون ہوں کس کے گھر میں ہوں
مگر پھر بھی ہے جستجو
کہ ہو تجھ سے گفتگو
آج پھر سے ممکن ہے
ہوں ہم تم دو بدو
تیر جیسے الفاظ تیرے
اتریں میری زات میں
پھر سے مخل ہو جائے تو
میری تنہائی کی رات میں

Rate it:
Views: 456
20 Aug, 2013
Related Tags on Love / Romantic Poetry
Load More Tags
More Love / Romantic Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets