مثلے شرار اڑ کے ہوا میں بکھر گیا
جس کو ہے ڈھونڈے آنکھ مری وہ کدھر گیا
سب رونقیں بے رنگ تھیں افسردہ تھا سماں
تو کیا گیا کہ زندگی بے کار کر گیا
الجھے ہوے سوال کی مانند چھوڑ کر
جانے کہاں سے آیا تھا اور پھر کدھر گیا
ہم نے تری حیات کو مانگا تھا بارہا
اب تو مری دعاؤں کا لگتا اثر گیا
سائل نہ بول چپ رہ تماشا بنایں گے
جو غمگسار تیرا تھا اب وہ گزر گیا