مجھ سے بیگانہ ہوئے یار وہ دلدار مرے
پھر بھی ہیں ان تعاب میں فکر مرے
کھول کے دل کو میں اب سامنے رکھدوں انکے
سب سناؤں جو ملیں مجھ سے جفا دار مرے
سر پہ سایہ نہیں اپنے تو بچیں گے کیسے
تب ملے چین ملے شجر سایہ دار مجھے
دل نازک تو کچھ ایسے بھی ہے زخمی زخمی
درد ہیں انکی رفاقت کے طلبگار مرے
ہے ابھی آس کہ اک بار ملیں گے وہ ضرور
انکی تعریف ہیں طاہر سبھی اشعار مرے