میں نے پوچھا مجھ سے قلمی دوستی کرو گے حضور
وہ بولی نامنظور نامنظور نا منظور
میں نے پوچھا پھر بیان کیجیے اپنا منشور
وہ بولی ہم نہیں چاہتے ہم رہیں تم سے دور
میں نے کہا میرے پاس چلے آؤ میری آنکھوں کے نور
وہ بولی کیا بتائیں ہم ہیں بڑے مجبور
میں نے کہا میری آنکھوں میں ہے تیری محبت کا سرور
وہ بولی تیری محبت بن گئی ہے میرے دل کا ناسور
میں نے کہا آپ مجھے اچھے لگےاس میں میرا کیا قصور
وہ بولی ایک دن میں نے تجھے پانا ہے ضرور