مجھے الفتوں کا یہ ثمر ملا مجھے چاہتوں کا یہ اثر ملا
میں نے جن کو چاہا وہ چھوڑ گئے جن کو مانگا وہ نہ ملے
میں سسک سسک کر روتی رہی حال بے حال ہوتی رہی
جنھیں آنا تھا وہ چلے گئے اور جو پاس تھے کہیں کھو گئے
میری آرزو تھی میرے روبرو عائش اسے کھونا بھی کمال تھا
وہ شخص سراپا سوال تھا کہ جواب اس سے نہ سہے گئے
وہ وقت بڑا خوشگوار تھا ساتھ پیاروں کا اعتبار تھا
وہ لوگ جانے کہاں گئے جنھیں ڈھونڈا پر وہ نہ ملے