مجھے تجھ سے محبت ہے
جتنی سورج کو حدت سے
جذبے کو شدت سے
ساگر کو روانی سے
ابر کو پانی سے
رات کو اندھیرے سے
صبح کو سویرے سے
ماہی کو سمندر سے
ساقی کو جام سے
موتی کو سیپ سے
پروانے کو دیپ سے
مجھے تیری طلب ہے یوں
جیسے کلی کو کھلنے سے
بچھڑے کو ملنے سے
ستاروں کو قمر کی
پتوں کو شجر کی
آوارہ کو گھر کی
وحشی کو جنوں کی
زاہد کو سکون کی
ولی کو خدا کی
تیر کو کمان کی
پتھر کو زبان کی
اجنبی کو پہچان کی
جیسے
جسم کو جان کی
بسں
مجھے تجھ سے محبت ہے اتنی