خوابوں کی تعبیر کبھی غلط بھی ہوتی ہے
ہجر کے خواب کو محظ ُبرا خیال لکھنا تھا
مجھے ُاسے اک پغیام لکھنا تھا
صبح سے لے کر شام لکھنا تھا
محفلوں میں بہت چراغاں ہیں آج کل
مجھے ُاسے کے لیے دیے کا سلام لکھنا تھا
کٹ رہی ہیں زندگی کچھ غم کچھ انتظار میں
مجھے ُاس کے آنے تک دل بیقرار لکھنا تھا
ُسہانی رات میں گلداستا بھی گلاب کا
مجھے ُاس کا چہرہ گلاب لکھنا تھا
ہاتھوں میں لے کر ہاتھ کیا کہاں ُاس نے
مجھے تو اب تا عمر وصال لکھنا تھا