مجھے درد دے میں وہ سہ لوں گا
میں تو عادی ہو اسے سہنے کا
مجھے کر جدا کوئی غم نھیں
میں تو عادی ہو اسے سہنے کا
جو ہے چل پڑے راہ عشق پےہم
اس راہ میں موڑنے کا قدم نھیں
ہم جو کر پڑےعشق روح سے
ہمیں جسمو سےاب لگن نھیں
ہر درد کا ماتم ہی کیوں
مجھے مان ہے چپ رہ لوں گا
نھیں عشق وہ جو انکھ نم نہ ہو
مجھے کرنی ہے آنکھ نم میری
میں پاگل نہیں یہ میرا عشق ہے
میرا عشق ہی پاگل پن میری
میری آنکھوں میں تم دیکھ زرا
یہ سمندر کی لہرے تم
اس سے تم بھی پچھتاوگے
یھی لوٹ کے پھر اوگے
تو ملال ہے تو ملال کر
تمھے عشق ہے انکھیں لال کر