رات کی تاریک سنسناتی خاموشی میں
رتجگوں کی ماری ھوئی
زنیدگی سے ھاری ھوئی
تیری تصویر کو ....... آنسوؤں کی شبہیہ میں
رندھے ھوئے دل سے تکتے ھوئے
خود کہ خودی سے دور کرتے ھوئے
مجھ کہ محسوس ھوا پل بھر میں
بہت پاس ھے تو میرے
عالم مدھوشی میں
دھیان کی دنیا سے دور کھوتے کھوتے...
تیرے لمس کو محسوس کیا.... اپنے ماتھے پہ
تیرے شفقت نے میرے شانوں پہ دی تھپکی
دھر دیا تیرے سینے پر سر اپنا
بڑبڑائی صرف اتنا.....
بہت تھک گئی ھوں میں
اپنی ھی ذات سے ڈر گئی ھوں میں
آ کر سچ مچ ............ابو جان
میرے ماتھے پہ بوسہ دے دیں
لگا کے سینے سے ......
ایک بار.... پونچھ کر آنسو
کاندھوں پہ تھپکی دے دیں
بےتحاشہ ٹوٹ کربکھرگئ ھوں....
سونپ کے دھڑکن.... میری سماعتوں کو
جینے کا پھر سےحوصلہ دے دیں