مجھے چائے کا اک پیالہ بھی دہنا
کبھی سوچ کے حق ہمارا بھی دہنا
کہا ہے نجومی نے مرنے لگا ہوں
مروں تو جنازے کو کاندھا بھی دینا
بنا تیرے کوئی نہیں یار میرا
برے وقت میں تم سہارہ بھی دینا
میں اکثر نہیں ہوتا آنگن میں اپنے
کبھی ملنے آؤ اشارہ بھی دینا
تجارت میں تیری وجہ سے ہوا ہے
کبھی پورا کر تم خسارہ بھی دینا
بہت یاد آتی ہے سجنا کی مجھ کو
دلا یاد اس کو وہ وعدہ بھی دینا
ملو جب کبھی میرے ساجن کو شہزاد
مرا نام لے کر حوالہ بھی دینا