بہت برباد کرتی ہے محبت دل میں آباد ہو کر
دل برباد کرتے ہیں جو لوگ دل میں رہتے ہیں
نہیں اختیار رہتا پھر آنسووں پر کچھ بھی اپنا
محبت کا نام سن لیں تو بے اختیار بہتے ہیں
لاکھوں آرذوں کا منبح ہزاروں حسرتوں کا مجموعہ
کوئی چھوٹی سی شے نہیں جسے دل کہتے ہیں
کینسر سے بھی لا علاج ہے یہ جو روگِ محبت ہے
عاشق ہی جانتے ہیں دل پر کیا کیا ستم سہتے ہیں
محبت میں مرد و زن کی کوئی تفریق نہیں ہوتی
یہ نہ اس دنیا کے کنول نہ اُس دنیا کے رہتے ہیں