ملنے کا تجھ سے زمانے میں اختیار رکھتے ہیں
اپنے کمسن دل میں درد ہزار رکھتے ہیں
کر چکے ہیں اپنی زندگی کو تجھ سے منسوب
اسی لئے اپنی زندگی کو بھی مستعار رکھتے ہیں
بچھڑ جاتے ہیں صنم جن کے میرے دوستو
وہ ہر دم دلوں کو اپنے بے قرار رکھتے ہیں
ہوتی ہے جن کو محبت خدا کی قسم
زندگی میں اپنی وہ لوح و مزار رکھتے ہیں
ہوتے ہیں کتنے عظیم وہ لوگ شاکر
دلوں میں اپنے جو کسی کا پیار رکھتے ہیں