محبت تم سے ہے
شکایت تم سے ہے
تمہاری ضرورت ہوں میں
میری ضرورت تم سے ہے
ہو خزاں کا موسم، کہ رت ہو بہار کی
ہر گھڑی تیرے خیال سے ، ہر رت تیرے انتظار کی
محبت تم سے ہے
عداوت تم سے ہے
تیرے شہر کی اُڑتی دھول ہوں میں
تو کہہ بھی دے، تجھے قبول ہوں میں
محبت تم سے ہے
یہ کیوں بار بار کہوں میں
ہوں جدائی کا غم کیوں تنہا سہوں میں
محبت تم سے ہے
پر اس لیئے جاناں
یوں تنہا تنہا دیکھا نہیں جاتا
یوں خود سے الگ تم کو دیکھا نہیں جاتا
محبت تم سے ہے
یہ اب کہ بار پھر نہیں کہنا
یہ اب کہ بار پھر نہیں کہنا