محبت جو حقیقی ہو تو قسمت ہی سنور جاتی
محبت جو مجازی ہو تو اُلجھن عَود کر آتی
سنا ہے لیلٰی مجنوں کا تو قصہ جو مجازی تھا
وہ قصہ گر حقیقی ہوتا تو شہرت نہ ہو پاتی
کوئی آساں نہیں ہے دل میں کسی کو بھی بسا لینا
دلوں میں سینکڑوں ہوں گے صنم تو تاب پھر جاتی
محبت گر مجازی ہو تو دیوانگی ہی دیوانگی
محبت گر حقیقی ہو تو دیوانگی نہیں لاتی
محبت گر مجازی ہو تو بس صحرا نَوردی ہی
محبت گر حقیقی ہو تو جوئے شیر کیوں بھاتی
ہماری زندگی تو بس محبت ہی محبت ہے
حقیقی یا مجازی ہو یہ اپنا رنگ دکھلاتی
کسی کی آرزو میں اپنی چاہت بھی مٹا دینا
یہی ہے اثر کی حسرت یہی الفت بھی سکھلاتی